Sunday, February 10, 2013

Lataif-e-Deoband [Part-2]

 متلاشیان راہ حق کے لئے بیش قیمت تحفہ 
لطائف دیو بند 
تالیف :- غازی ملّت حضرت مولیٰنا سیّد محمد ھاشمی میاں کچھو چھو ی ۔

لطیفہ نمبر 6 :-

جب آپ نے اکابر دیوبند کے دین و ایمان کو سمجھ لیا کہ ‘‘ ایں خانہ ہمہ آفتاب است ‘‘ تو آئیے اب ان حضرات کے حالات کا بھی ایک سرسری جائزہ ان کی ہی روایات کی روشنی میں لیتے چلیں۔ 

وہ اپنے معاملات میں تاویل و توجیہہ و اغماض ومسامحت سے کام لیتے تھے !

انھوں نے اپنے ایک مرید کے کفری طرز عمل کے بارے میں نہیں کہا کہ کلمئہ کفر ہے۔ اور شیطانی فریب اس کفری طرز عمل کو غایت محبت پر محمول کر کے ٹال دیا۔

مولانا تھانوی کے بارے میں فاضل دیوبند مولانا سعید احمد اکبر آبادی کی تحقیق!

‘‘
اپنے معاملات میں تاویل و توجیہہ اور اغماض و مسامحت کرنے کی مولانا میں جو خو تھی اس کا اندازہ ایک واقعہ سے بھی کیا جاسکتا ہے کہ ایک مرتبہ کسی مرید نے مولانا کو لکھا کہ میں نے رات خواب میں دیکھا کہ میں ہر چند کلمئہ تشہید صحیح صحیح ادا کرنے کی کوشش کرتا ہوں لیکن ہر بار ہوتا یہ ہے کہ لا الٰہ الا اللہ کے بعد اشرف علی رسول اللہ منھ سے نکل جاتا ہے ظاہر ہے کہ اس کا صاف اور سیدھا جواب یہ تھا کہ کلمئہ کفر ہے شیطان کا فریب ہے اور نفس کا دھوکہ ہے۔ تم فوراً توبہ کرو اور استغفار پڑھو۔ لیکن مولانا تھانوی صرف یہ فرما کر بات آئی گئی کر دیتے ہیں کہ تم کو مجھ سے غایت محبت ہے اور یہ سب اسی کا نتیجہ و ثمرہ ہے
برہان دہلی فروری 1952 ء صفحہ 107 (

لطیفہ نمبر 7:-
ان کی اوصاف شماری میں حد درجہ غلُو اور مبالغہ کیا گیا۔ 
ان کو صحابہ و تابعین کیا معنٰی انبیاء سے بھی جا ملایا ہے۔ 
دلداگان مولانا تھانوی کے بارے میں فاضل دیوبند مولانا اکبر آبادی کی رائے !

ہم پہلے بتا چکے ہیں کہ ان کی اوصاف شماری میں اس درجہ غلو اور مبالغہ کیا گیا ہے کہ ان کو صحابہ و تابعین کیا معنٰی انبیاء سے بھی جا ملایا ہے ۔

برہان دہلی مئی 52ء ص297 (

لطیفہ نمبر 8 :-

فضائل مصطفٰی آج مصلحۃً بیان کر دینا چاہئے تا کہ وہابیت کا شبہہ ختم ہو سکے ۔
علمائے دیوبند کا نقطہ نظر 
فضائل کے لئے روایات درکار ہیں اور وہ مجھے یاد نہیں۔ 
مولانا تھانوی کا ارشاد!!
دارالعلوم دیوبند کے بڑے جلسے دستار بندی میں بعض اکابر نے ارشاد فرمایا کہ اپنی جماعت کی مصلحت کے لئے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فضائل بیان کئے جائیں تا کہ اپنے مجمع پر جو وہابیت کا شبہ ہے وہ دور ہو اور موقع بھی اچھا ہے کیونکہ اس وقت مختلف طبقات کے لوگ موجود ہیں۔ حضرت والا (‘تھانوی صاحب‘) نے باادب عرض کیا ،
اس کے لئے روایات کی ضرورت ہے اور وہ روایات مجھ کو مستحفر نہیں۔

)اشرف السوانح حصہ اول ص76 (

یہ حضرت والا وہی ہیں جن کے بارے میں بعض لوگوں نے یہ عقیدہ بنا رکھا ہے وہ حکیم الامت، مجدد دین و ملت، آیۃ من آیات اللہ، حجۃ اللہ فی الارض اور نہ جانے کیا کیا ہیں۔ مگر قربان جائیے ان کے مبلغ علم اور جذبہ محبت رسول پر کہ حجۃ اللہ فی الارض اور آیۃ من آیات اللہ ہوتے ہوئے بھی نہ تو فضائل رسول کی روایات ان کو مستحضر ہیں اور نہ ہی بیان فضائل سے کچھ دلچسپی

لطیفہ نمبر 9 :-

مولانا تھانوی کے پردادا مرنے کے بعد زندوں کے مثل آتے اور ساتھ میں مٹھائیاں لاتے ۔ جب بدنامی کے ڈر سے گھر والوں نے راز فاش کر دیا تو ان کا مٹھائیوں کے ساتھ آنا بند ہو گیا ۔

اشرف السوانح کا ‘ تقویۃ الایمان شکن‘ انکشاف

شہادت کے بعد ایک عجیب واقعہ ہوا ، شب کے وقت اپنے گھر مثل زندوں کے تشریف لائے اور اپنے گھر والوں کو مٹھائی لا کر دی ، اور فرمایا کہ اگر تم کسی سے ظاہر نہ کرو گی تو اسی طرح روزانہ آیا کریں گے ، لیکن ان کے گھر والوں کو یہ اندیشہ ہوا کہ گھر والے جب بچوں کو مٹھائی کھاتے دیکھیں گے تو معلوم نہیں کیا شبہہ کریں ۔ اسی لئے ظاہر کر دیا اور پھر آپ تشریف نہیں لائے ، یہ واقعہ خاندان میں مشہور ہے ۔

اشرف السوانح حصہ اول ص12 (

لطیفہ نمبر 10:- 
حضرات یوسف و موسٰی وعیسٰٰی علیہم السلام میں جو کمالات انفراداً تھے ، وہ مجموعی طور پر شاہ وصی اللہ صاحب میں تھے ۔ مدیر ‘‘ الاحسان ‘‘ کی پیر پرستی
یہ مذکورہ بالا امور ‘‘ شرک فی الرسالۃ‘‘ ہیں ۔ فاضل دیوبند مولانا اکبر آبادی کا جواب!
منجملہ انھیں حضرات کے مرشدی و مولائی محی السنۃ والاخلاق ماحی البدعۃ والنفاق حضرت مولانا الشاہ محمد وصی اللہ صاحب دامت برکاتہم واضہم بھی ہیں۔ آپ کی جامعیت و کمال کے بارے میں اپنا خیال یہ ہے کہ
۔۔۔۔۔آفاقہا گرویدہ ام مہر تباں ورزیدہ ام
۔۔۔۔۔بسیار خوہان دیدہ ام لیکن تو چیزےدیگری 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(یا)۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حسن یوسف دم عیسٰے ید بیضا داری
آنچہ خوباں ہمہ دارند تو تنہا داری
(
رسالہ الاحسان جلد 2 ستمبر 55ء ص4 )
لیکن فاضل دیو بند مولانا سعید احمد اکبر آبادی فرماتے ہیں :- 
اس مقام پر ایک نہایت اہم اور ضروری نکتہ جسے اپنے مرشد کے ساتھ غالی عقیدت و ارادت رکھنے والے مرید اکثر بھول جاتے ہیں ، ہمیشہ یاد رکھنا چاہیئے کہ جس طرح اللہ تعالٰی کی ذات و صفات میں کسی کو شریک ماننا ، شرک فی اللہ اور کفر ہے اسی طرح آنخضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اوصاف و کمالات نبوت میں کسی کو شریک جاننا شرک فی الرسالۃ اور عظیم ترین معصیت ہے ۔
برہان ،دہلی فروری 1952 ء ص108 (
فاضل دیوبند موصوف کے اس اقتباس سے معلوم ہوا کہ یہ عقیدہ غیر نبی کیلئے کہ 
حسن یوسف دم عیسٰی ید بیضا داری 
آنچہ خوباں ہمہ دارند تو تنہا داری 
شرک فی الرسالۃ اور عظیم ترین معصیت ہے ۔ کیونکہ شعر مذکورہ کے مصداق صرف تاجدار دو عالم ہیں نہ کہ مولانا شاہ وصی اللہ 
کاش مدیر الاحسان خدا پرستی کو چھوڑ کر پیر پرستی کے نشہ میں وہ نہ لکھتے جو لکھ گئے ۔ انہیں تو یہ کہنا چاہئے تھا ،،
چھٹ جائے اگر دولت کونین تو کیا غم !چھوٹے نہ مگر ہاتھ سے دامان محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔آمین 
جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

No comments:

Post a Comment

Note: only a member of this blog may post a comment.