اِمام یوسف بن علی بن زُریق الشامی
علامہ ابن ظفر بیان فرماتے ہیں کہ یوسف بن علی بن زُریق شامی۔ جو کہ اَصلاً مصری ہیں اور مصر کے شہر حَجّار میں پیدا ہوئے، جہاں وہ اپنے گھر میں میلادالنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محفل کا انعقاد کرتے تھے۔ نے کہا :
رأيت النبي صلي الله عليه وآله وسلم في المنام منذ عشرين سنة، وکان لي أخ في اﷲ تعاليٰ يقال له : الشيخ أبوبکر الحجّار، فرأيت کأنني وأبا بکر هذا بين يدي النبي صلي الله عليه وآله وسلم جالسين، فأمسک أبوبکر لحية نفسه وفرَقها نصفين، وذکر للنبي صلي الله عليه وآله وسلم کلاماً لم أفهمه. فقال النبي صلي الله عليه وآله وسلم مجيباً له : لولا هذا لکانت هذه في النار. ودار إليّ، وقال : لأضْربنک. وکان بيده قضيب، فقلت : لأيّ شيء يا رسول اﷲ؟ فقال : حتي لا تُبطل المولد ولا السّنن.
قال يوسف : فعملته منذ عشرين سنة إلي الآن.
قال : وسمعت يوسف المذکور، يقول : سمعت أخي أبابکر الحجار يقول : سمعت منصورا النشار يقول : رأيت النبي صلي الله عليه وآله وسلم في المنام يقول لي : قل له : لا يُبطله. يعني المولد ما عليک ممن أکل وممن لم يأکل. قال : وسمعت شيخنا أبا عبد اﷲ بن أبي محمد النعمان يقول : سمعت الشيخ أبا موسي الزرهُوني يقول : رأيت النبي صلي الله عليه وآله وسلم في النوم فذکرت له ما يقوله الفقهاءُ في عمل الولائم في المولد. فقال صلي الله عليه وآله وسلم : من فَرِح بنا فرِحْنا به.
’’میں نے بیس سال قبل حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خواب میں زیارت کی، شیخ ابو بکر حجار میرا دینی بھائی ہے۔ میں نے خواب میں دیکھا کہ جیسے میں اور ابو بکر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں بیٹھے ہیں۔ چنانچہ ابو بکر حجار نے خود اپنی داڑھی پکڑی اور اس کو دو حصوں میں تقسیم کیا اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کوئی کلام کیا جو میں نہ سمجھ پایا۔ پس حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے جواب دیتے ہوئے فرمایا : اگر یہ نہ ہوتا تو یہ آگ میں ہوتی اور میری طرف متوجہ ہوکر فرمایا : میں تمہیں ضرور سزا دوں گا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہاتھ میں ایک چھڑی تھی، پس میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ! کس وجہ سے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : تاکہ نہ میلاد شریف کا اِہتمام ترک کیا جائے اور نہ سنتوں کا۔
’’یوسف کہتے ہیں کہ (اس خواب کے باعث) میں گزشتہ بیس سالوں سے آج کے دن تک مسلسل میلاد مناتا آرہا ہوں۔
’’(ابن ظفر) کہتے ہیں کہ میں نے انہی یوسف کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے : میں نے اپنے بھائی ابوبکر حجار سے سنا ہے، وہ کہتے ہیں : میں نے منصور نشار کو کہتے ہوئے سنا کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خواب میں دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے فرما رہے تھے کہ میں اسے (یعنی یوسف بن علی) کو کہوں کہ وہ یہ عمل (میلاد کی خوشی میں دعوتِ طعام) ترک نہ کرے، کوئی اس میں کچھ کھائے یا نہ کھائے تمہیں اس سے کوئی غرض نہیں۔ (اِبن ظفر) کہتے ہیں کہ میں نے اپنے شیخ ابو عبد اللہ بن ابی محمد نعمان کو سنا، وہ فرماتے ہیں کہ میں نے شیخ ابو موسیٰ زرہونی کو یہ کہتے ہوئے سنا : میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خواب میں دیکھا تو میں نے وہ تمام باتیں ذکر کر دیں جو کہ فقہاء میلاد کی ضیافت کے بارے میں کہتے ہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جو ہم سے خوش ہوتا ہے ہم اس سے خوش ہوتے ہیں۔‘‘
صالحي، سبل الهدي والرشاد في سيرة خير العباد صلي الله عليه وآله وسلم ، 1 : 363
No comments:
Post a Comment
Note: only a member of this blog may post a comment.