۔ مولانا احمد
علی سہارن پوری (م 1297ھ)
مولانا احمد علی محدّث سہارن پوری دیوبندی میلاد شریف کے بارے میں
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے فرماتے ہیں :
إن ذکر الولادة الشريفة لسيدنا رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم
بروايات صحيحة في أوقات خالية عن وظائف العبادات الواجبات وبکيفيات لم تکن مخالفة
عن طريقة الصحابة وأهل القرون الثلاثة المشهود لها بالخير، وبالاعتقادات التي
موهمة بالشرک والبدعة وبالآداب التي لم تکن مخالفة عن سيرة الصحابة التي هي مصداق
قوله عليه السلام : ما أنا عليه وأصحابي وفي مجالس خالية عن المنکرات الشرعية موجب
للخير والبرکة بشرط أن يکون مقرونًا بصدق النية والإخلاص واعتقاد کونه داخلاً في
جملة الأذکار الحسنة المندوبة غير مقيد بوقت من الأوقات. فإذا کان کذلک لانعلم أحد
من المسلمين أن يحکم عليه يکونه غير مشروع أو بدعة.
’’سیدنا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت شریف کا ذکر صحیح
روایت سے ان اوقات میں جو عباداتِ واجبہ سے خالی ہوں، ان کیفیات سے جو صحابہ کرام
رضی اللہ عنھم اور ان اہلِ قرونِ ثلاثہ کے طریقے کے خلاف نہ ہوں جن کے خیر ہونے کی
شہادت حضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دی ہے، ان عقیدوں سے جو شرک و بدعت کے
موہم نہ ہوں، ان آداب کے ساتھ جو صحابہ کی اس سیرت کے مخالف نہ ہوں جو حضرت (صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اِرشاد ما انا علیہ واصحابی۔ کی مصداق ہے ان مجالس میں جو
منکراتِ شرعیہ سے خالی ہوں سببِ خیر و برکت ہے۔ بشرطیکہ صدقِ نیت اور اخلاص اور اس
عقیدہ سے کیا جاوے کہ یہ بھی منجملہ دیگر اَذکارِ حسنہ کے ذکرِ حسن ہے، کسی وقت کے
ساتھ مخصوص نہیں۔ پس جو ایسا ہوگا تو ہمارے علم میں کوئی مسلمان بھی اس کے ناجائز
یا بدعت ہونے کا حکم نہ دے گا۔‘‘
سهارن پوري، المهند علي المفند : 61، 62
No comments:
Post a Comment
Note: only a member of this blog may post a comment.