شیخ
عبد اﷲ بن محمد بن عبد الوہاب نجدی (1165۔ 1242ھ)
غیر مقلدین کے بانی شیخ محمد بن عبد الوہاب نجدی (1115۔ 1206ھ /
1703۔ 1791ء) کی کتاب ’’مختصر سیرۃ الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ‘‘ کی شرح کرتے
ہوئے اُس کا بیٹا عبد اﷲ بن محمد اپنی کتاب ’’مختصر سیرۃ الرسول صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم‘‘ میں میلاد شریف کی بابت لکھتا ہے :
وأرضعته صلي الله عليه وآله وسلم ثويبة عتيقة أبي لهب، أعتقها حين
بشّرته بولادته صلي الله عليه وآله وسلم. وقد رؤي أبولهب بعد موته في النوم، فقيل
له : ما حالک؟ فقال : في النار، إلا أنه خُفّف عنّي کل اثنين، وأمصّ من بين أصبعي
هاتين ماء. وأشار برأس أصبعه. وإن ذلک بإعتاقي لثويبة عندما بشّرتني بولادة النبي
صلي الله عليه وآله وسلم وبإرضاعها له.
قال ابن الجوزي : فإذا کان هذا أبولهب الکافر الذي نزل القران بذمّه
جُوزيَ بفرحه ليلة مولد النبي صلي الله عليه وآله وسلم به، فما حال المسلم الموحد
من أمته يُسر بمولده.
’’اور ابو لہب کی باندی ثویبہ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دودھ
پلایا اور جب اُس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیدائش کی خبر سنائی تو ابولہب
نے اُسے آزاد کر دیا۔ اور ابولہب کو مرنے کے بعد خواب میں دیکھا گیا تو اس سے
پوچھا گیا : اب تیرا کیا حال ہے؟ پس اُس نے کہا : آگ میں جل رہا ہوں، تاہم ہر
سوموار کو (میرے عذاب میں) تخفیف کر دی جاتی ہے اور اُنگلی کے اشارہ سے کہنے لگا کہ
میری ان دو انگلیوں کے درمیان سے پانی (کا چشمہ) نکلتا ہے (جسے میں پی لیتا ہوں)،
اور یہ (تخفیفِ عذاب میرے لیے) اس وجہ سے ہے کہ میں نے ثویبہ کو آزاد کیا تھا جب
اس نے مجھے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ولادت کی خوش خبری دی اور اس نے آپ
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دودھ بھی پلایا تھا۔
’’ابن جوزی کہتے ہیں : پس جب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
کی ولادتِ باسعادت کے موقع پر خوشی منانے کے اَجر میں ہر شبِ میلاد اُس ابولہب کو
بھی جزا دی جاتی ہے جس کی مذمت (میں) قرآن حکیم میں (ایک مکمل) سورت نازل ہوئی ہے۔
تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اُمت کے اُس توحید پرست مسلمان کو ملنے والے
اَجر و ثواب کا کیا عالم ہوگا جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے میلاد کی خوشی
مناتا ہے۔‘‘
عبد اﷲ، مختصر سيرة الرسول صلي الله عليه وآله وسلم : 13
No comments:
Post a Comment
Note: only a member of this blog may post a comment.