اِمام ظہیر الدین جعفر التزمنتی (م 682ھ)
اِمام ظہیر الدین جعفر بن یحیٰ بن جعفر التزمنتی الشافعی (م 1283ء)
کہتے ہیں :
هذا الفعل لم يقع في الصدر الأول
من السلف الصالح مع تعظيمهم وحبهم له إعظاماً ومحبة لا يبلغ جَمعُنا الواحدَ منهم
ولا ذرّة منه، وهي بدعة حسنة إذا قصد فاعلها جمع الصالحين والصلاة علي النبي صلي
الله عليه وآله وسلم وإطعام الطعام للفقراء والمساکين وهذا القدر يثاب عليه بهذا
الشرط في کل وقت.
’’محافلِ
میلاد کے انعقاد کا سلسلہ پہلی صدی ہجری میں شروع نہیں ہوا اگرچہ ہمارے اَسلاف
صالحین عشقِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس قدر سرشار تھے کہ ہم سب کا عشق و
محبت ان بزرگانِ دین میں سے کسی ایک شخص کے عشقِ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو
نہیں پہنچ سکتا۔ میلاد کا انعقاد بدعتِ حسنہ ہے، اگر اس کا اہتمام کرنے والا
صالحین کو جمع کرنے، محفلِ درود و سلام اور فقراء و مساکین کے طعام کا بندوبست
کرنے کا قصد کرتا ہے۔ اس شرط کے ساتھ جب بھی یہ عمل کیا جائے گا موجبِ ثواب ہوگا۔‘‘
صالحي، سبل الهدي والرشاد في
سيرة خير العباد صلي الله عليه وآله وسلم ، 1 : 364
No comments:
Post a Comment
Note: only a member of this blog may post a comment.