۔ شیخ عبد الحق
محدث دہلوی (958۔ 1052ھ)
عارِف باﷲ قدوۃ المحدثین شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ
(1551۔ 1642ء) نے اپنی کتاب ما ثَبَت مِن السُّنّۃ فی ايّام السَّنَۃ میں ہر مہینہ
اور اس میں خاص خاص شب و روز کے فضائل اور ان میں کیے جانے والے اَعمال مفصل بیان
کیے ہیں۔ اُنہوں نے ماہِ ربیع الاول کے ذیل میں میلاد شریف منانے اور شبِ قدر پر
شبِ ولادت کی فضیلت ثابت کی ہے۔ اور بارہ (12) ربیع الاول کو حضور نبی اکرم صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت کا جشن منانا بہ طورِ خاص ثابت کیا ہے۔ وہ لکھتے ہیں
:
وقد رؤي أبولهب بعد موته في النوم، فقيل له : ما حالک؟ قال : في
النار، إلا أنه خُفّف کل ليلة اثنتين، وأمص من بين أصبعي هاتين ماء. وأشار إلي رأس
إصبعيه. وإن ذلک بإعتاقي لثويبة عند ما بشرتني بولادة النبي صلي الله عليه وآله
وسلم وبإرضاعها له.
قال ابن الجوزي : فإذا کان أبولهب الکافر الذي نزل القران بذمّه
جُوزيَ في النار بفرحه ليلة مولد النبي صلي الله عليه وآله وسلم ، فما حال المسلم
من أمته يسر بمولده، ويبذل ما تَصل إليه قدرته في محبته صلي الله عليه وآله وسلم ؟
لعمري! إنما کان جزاؤه من اﷲ الکريم أن يدخله بفضله جنات النعيم.
ولا يزال أهل الاسلام يحتفلون بشهر مولده صلي الله عليه وآله وسلم
ويعملون الولايم ويتصدقون في لياليه بأنواع الصدقات ويظهرون السرور ويزيدون في
المبرّات ويعتنون بقراءة مولده الکريم ويظهر عليهم من مکانه کل فضل عميم.
ومما جرّب من خواصه أنه أمان في ذلک العام وبشري عاجل بنيل البغية
والمرام، فرحم اﷲ امرأ اتخذ ليالي شهر مولده المبارک أعياداً ليکون أشد غلبة علي
من في قلبه مرض وعناد.
’’ابولہب کو مرنے کے بعد خواب میں دیکھا گیا تو اس سے پوچھا گیا : اب
تیرا کیا حال ہے؟ کہنے لگا : آگ میں جل رہا ہوں، تاہم ہر پیر کے دن (میرے عذاب
میں) تخفیف کر دی جاتی ہے اور. اُنگلیوں سے اشارہ کرتے ہوئے کہنے لگا کہ. میری ان
دو انگلیوں کے درمیان سے پانی (کا چشمہ) نکلتا ہے (جسے میں پی لیتا ہوں) اور یہ
(تخفیفِ عذاب میرے لیے) اس وجہ سے ہے کہ میں نے ثویبہ کو آزاد کیا تھا جب اس نے
مجھے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ولادت کی خوش خبری دی اور اس نے آپ صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دودھ بھی پلایا تھا۔
’’ابن جوزی (510۔ 579ھ / 1116۔ 1201ء) کہتے ہیں : حضور نبی اکرم صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادتِ باسعادت کے موقع پر خوشی منانے کے اَجر میں ابولہب
کے عذاب میں بھی تخفیف کر دی جاتی ہے جس کی مذمت (میں) قرآن حکیم میں (ایک مکمل)
سورت نازل ہوئی ہے۔ تو اُمتِ محمدیہ کے اُس مسلمان کو ملنے والے اَجر و ثواب کا
کیا عالم ہوگا جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے میلاد کی خوشی مناتا ہے اور آپ
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت و عشق میں حسبِ اِستطاعت خرچ کرتا ہے؟ خدا کی
قسم! میرے نزدیک اﷲ تعالیٰ ایسے مسلمان کو (اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی
خوشی منانے کے طفیل) اپنے فضل کے ساتھ اپنی نعمتوں بھری جنت عطا فرمائیں گے۔
’’اور ہمیشہ سے مسلمانوں کا یہ دستور رہا ہے کہ ربیع الاول کے مہینے
میں میلاد کی محفلیں منعقد کرتے ہیں، دعوتیں کرتے ہیں، اس کی راتوں میں صدقات و
خیرات اور خوشی کے اِظہار کا اہتمام کرتے ہیں۔ ان کی کوشش یہ ہوتی ہے کہ ان دنوں
میں زیادہ سے زیادہ نیک کام کریں۔ اس موقع پر وہ ولادت باسعادت کے واقعات بھی بیان
کرتے ہیں۔
’’میلاد شریف منانے کے خصوصی تجربات میں محفلِ میلاد منعقد کرنے والے
سال بھر امن و عافیت میں رہتے ہیں اور یہ مبارک عمل ہر نیک مقصد میں جلد کامیابی
کی بشارت کا سبب بنتا ہے۔ اﷲ تعالیٰ اُس پر رحمتیں نازل فرماتا ہے جو میلادالنبی
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شب بہ طور عید مناتا ہے، اور جس (بدبخت) کے دل میں
عناد اور دشمنی کی بیماری ہے وہ اپنی دشمنی میں اور زیادہ سخت ہوجاتا ہے۔‘‘
عبد الحق، ما ثَبَت مِن السُّنّة في أيّام السَّنَة : 60
شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے میلادالنبی صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم منانے کے اَحوال اور درج بالا واقعات سیرتِ طیبہ پر فارسی زبان میں لکھی
جانے والی اپنی کتاب ’’مدارج النبوۃ (2 : 18، 19)‘‘ میں بھی بیان کیے ہیں، جس سے
ظاہر ہوتا ہے کہ آپ کے نزدیک میلاد شریف منانا کس قدر مستحسن اور باعثِ اَجر و
ثواب اَمر تھا۔
’’ابن جوزی (510۔ 579ھ) کہتے ہیں : پس حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم کی ولادتِ باسعادت کے موقع پر خوشی منانے کے اَجر میں جب اُس ابولہب کے
عذاب میں بھی تخفیف کر دی جاتی ہے جس کی مذمت (میں) قرآن حکیم میں (ایک مکمل سورت)
نازل ہوئی ہے۔ تو اُمتِ محمدیہ کے اُس توحید پرست مسلمان کو ملنے والے اَجر و ثواب
کا کیا عالم ہوگا جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے میلاد کی خوشی مناتا ہے اور آپ
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت و عشق میں حسبِ اِستطاعت خرچ کرتا ہے؟ خدا کی
قسم! میرے نزدیک اﷲ تعالیٰ ایسے مسلمان کو (اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی
خوشی منانے کے طفیل) اپنے بے پناہ فضل کے ساتھ اپنی نعمتوں بھری جنت عطا فرمائیں
گے۔‘‘
ملا علي قاري، المورد الروي في مولد النبي صلي الله عليه وآله وسلم
ونسبه الطاهر : 42، 43
No comments:
Post a Comment
Note: only a member of this blog may post a comment.