علامہ اِبن جوزی (510۔ 579ھ)
علامہ جمال الدین ابو الفرج عبد الرحمٰن بن علی بن جوزی (1116۔
1201ء) کثیر کتب کے مصنف تھے۔ اُنہوں نے میلادالنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر دو
کتب تالیف کیں:
1. بيان
الميلاد النبوي صلي الله عليه وآله وسلم
2. مولد العروس
2. مولد العروس
علامہ ابن جوزی بیان المیلاد النبوي صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں
فرماتے ہیں :
لا زال أهل الحرمين الشريفين والمصر
واليمن والشام وسائر بلاد العرب من المشرق والمغرب يحتفلون بمجلس مولد النبي صلي
الله عليه وآله وسلم ، ويفرحون بقدوم هلال شهر ربيع الأول ويهتمون اهتمامًا بليغًا
علي السماع والقراة لمولد النبي صلي الله عليه وآله وسلم ، وينالون بذالک أجرًا
جزيلاً وفوزًا عظيمًا.
’’مکہ
مکرمہ، مدینہ طیبہ، مصر، شام، یمن الغرض شرق تا غرب تمام بلادِ عرب کے باشندے
ہمیشہ سے میلادالنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محفلیں منعقد کرتے آئے ہیں۔ وہ
ربیع الاول کا چاند دیکھتے تو ان کی خوشی کی انتہا نہ رہتی۔ چنانچہ ذکرِ میلاد
پڑھنے اور سننے کا خصوصی اہتمام کرتے اور اس کے باعث بے پناہ اَجر و کامیابی حاصل
کرتے رہے ہیں۔‘‘
ابن جوزي، بيان الميلاد النبوي
صلي الله عليه وآله وسلم : 58
علامہ ابن جوزی مولد العروس میں فرماتے ہیں :
وجعل لمن فرح بمولده حجابًا من
النار وسترًا، ومن أنفق في مولده درهمًا کان المصطفيٰ صلي الله عليه وآله وسلم له
شافعًا ومشفعًا، وأخلف اﷲ عليه بکل درهم عشرًا.
فيا بشري لکم أمة محمد لقد نلتم
خيرًا کثيرًا في الدنيا وفي الأخري. فيا سعد من يعمل لأحمد مولدًا فيلقي الهناء
والعز والخير والفخر، ويدخل جنات عدن بتيجان درّ تحتها خلع خضرًا.
’’اور
ہر وہ شخص جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے میلاد کے باعث خوش ہوا، اﷲ تعالیٰ نے
(یہ خوشی) اس کے لیے آگ سے محفوظ رہنے کے لیے حجاب اور ڈھال بنادی۔ اور جس نے
مولدِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے ایک درہم خرچ کیا تو آپ صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم اُس کے لیے شافع و مشفع ہوں گے۔ اور اﷲ تعالیٰ ہر درہم کے بدلہ میں
اُسے دس درہم عطا فرمائے گا۔
’’اے
اُمتِ محمدیہ! تجھے بشارت کہ تونے دنیا و آخرت میں خیر کثیر حاصل کی۔ پس جو کوئی
احمد مجتبیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے میلاد کے لیے کوئی عمل کرتا ہے تو وہ خوش
بخت ہے اور وہ خوشی، عزت، بھلائی اور فخر کو پالے گا۔ اور وہ جنت کے باغوں میں
موتیوں سے مرصع تاج اور سبز لباس پہنے داخل ہوگا۔‘‘
ابن جوزي، مولد العروس : 11
علامہ ابن جوزی شاہِ اِربل مظفر ابو سعید کو کبری کی طرف سے بہت بڑے
پیمانے پر میلاد شریف منائے جانے اور اس پر خطیر رقم خرچ کرنے کے بارے میں فرماتے
ہیں :
لولم يکن في ذلک إلا إرغام الشيطان
وإدعام أهل الإيمان.
’’اِس
نیک عمل میں سوائے شیطان کو ذلیل و رُسوا کرنے اور اہل ایمان کو تقویت پہنچانے کے
کچھ نہیں۔‘‘
صالحي، سبل الهدي والرشاد في
سيرة خير العباد صلي الله عليه وآله وسلم ، 1 : 363
مراد یہ کہ محافلِ میلاد کا اِنعقاد شیطان کو رُسوا اور ذلیل و خوار
کرتا ہے جب کہ اس سے مومنین کو تقویت ملتی ہے۔
No comments:
Post a Comment
Note: only a member of this blog may post a comment.