Friday, January 25, 2013

اِمام ابن حجر ہیتمی المکی اور جشنِ میلادالنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم


۔ اِمام ابن حجر ہیتمی المکی (909۔ 973ھ)

اِمام احمد بن محمد بن علی بن حجر ہیتمی مکی (1503۔ 1566ء) سے پوچھا گیا کہ فی زمانہ منعقد ہونے والی محافلِ میلاد اور محافلِ اَذکار سنت ہیں یا نفل یا بدعت؟ تو اُنہوں نے جواب دیا :
الموالد والأذکار التي تفعل عندنا أکثرها مشتمل علي خير، کصدقة، وذکر، وصلاة وسلام علي رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم ومدحه.
’’ہمارے ہاں میلاد و اَذکار کی جو محفلیں منعقد ہوتی ہیں وہ زیادہ تر نیک کاموں پر مشتمل ہوتی ہیں، مثلاً ان میں صدقات دیئے جاتے ہیں (یعنی غرباء کی اِمداد کی جاتی ہے)، ذِکر کیا جاتا ہے، حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام پڑھا جاتا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مدح کی جاتی ہے۔‘‘
هيتمي، الفتاوي الحديثية : 202
ابن حجر ہیتمی مکی نے میلاد شریف پر ’’مولد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم‘‘ نامی ایک رِسالہ بھی تالیف کیا ہے۔ اِس میں آپ لکھتے ہیں :
أول من أرضعته ثويبة مولاة عمّه أبي لهب، أعتقها لما بشرته بولادته فخفّف اﷲ عنه من عذابه کل ليلة اثنين جزاء لفرحه فيها بمولده صلي الله عليه وآله وسلم.
’’سب سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چچا ابو لہب کی کنیز ثویبہ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دودھ پلایا تھا۔ جب اُس (ثویبہ) نے اُسے (ابو لہب کو) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت کی خوش خبری سنائی تو اُس نے اُسے آزاد کر دیا۔ پس اﷲ تعالیٰ نے ہر سوموار کی رات ابولہب کے عذاب میں تخفیف کر دی اس لیے کہ اُس نے حبیبِ خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت کا سن کر خوشی کا اِظہار کیا تھا۔‘‘
هيتمي، مولد النبي صلي الله عليه وآله وسلم : 27

No comments:

Post a Comment

Note: only a member of this blog may post a comment.