علامہ ابن تیمیہ (661. 728ھ)
علامہ تقی الدین احمد بن عبد الحلیم بن عبد السلام بن تیمیہ (1263۔
1328ء) اپنی کتاب اقتضاء الصراط المستقیم لمخالفۃ اصحاب الجحیم میں لکھتے ہیں :
وکذلک ما يحدثه بعض الناس، إما
مضاهاة للنصاري في ميلاد عيسي عليه السلام، وإما محبة للنبي صلي الله عليه وآله
وسلم وتعظيمًا. واﷲ قد يثيبهم علي هذه المحبة والاجتهاد، لا علي البدع، من اتخاذ
مولد النبي صلي الله عليه وآله وسلم عيدًا.
’’اور
اِسی طرح اُن اُمور پر (ثواب دیا جاتا ہے) جو بعض لوگ ایجاد کرلیتے ہیں، میلادِ
عیسیٰ علیہ السلام میں نصاریٰ سے مشابہت کے لیے یا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم کی محبت اور تعظیم کے لیے۔ اور اﷲ تعالیٰ اُنہیں اِس محبت اور اِجتہاد
پر ثواب عطا فرماتا ہے نہ کہ بدعت پر، اُن لوگوں کو جنہوں نے یومِ میلادالنبی صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بہ طور عید اپنایا۔‘‘
ابن تيميه، اقتضاء الصراط
المستقيم لمخالفة أصحاب الجحيم : 404
اِسی کتاب میں دوسری جگہ لکھتے ہیں :
فتعظيم المولد واتخاذه موسماً، قد
يفعله بعض الناس، ويکون له فيه أجر عظيم؛ لحسن قصده، وتعظيمه لرسول اﷲ صلي الله
عليه وآله وسلم، کما قدمته لک أنه يحسن من بعض الناس ما يستقبح من المؤمن المسدد.
’’میلاد
شریف کی تعظیم اور اسے شعار بنا لینا بعض لوگوں کا عمل ہے اور اِس میں اُس کے لیے
اَجر عظیم بھی ہے کیوں کہ اُس کی نیت نیک ہے اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم کی تعظیم بھی ہے، جیسا کہ میں نے پہلے بیان کیا ہے کہ بعض لوگوں کے نزدیک ایک
اَمر اچھا ہوتا ہے اور بعض مومن اسے قبیح کہتے ہیں۔‘‘
ابن تيميه، اقتضاء الصراط
المستقيم لمخالفة أصحاب الجحيم : 406
No comments:
Post a Comment
Note: only a member of this blog may post a comment.