Friday, January 25, 2013

امام کمال الدین الادفوی اور جشنِ میلادالنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم


 امام کمال الدین الادفوی (685۔ 748ھ)

اِمام کمال الدین ابو الفضل جعفر بن ثعلب بن جعفر الادفوی (1286۔ 1347ء) ’’الطالع السعید الجامع لاسماء نجباء الصعید‘‘ میں فرماتے ہیں :
حکي لنا صاحبنا العدل ناصر الدين محمود بن العماد أن أبا الطيب محمد بن إبراهيم السبتي المالکي نزيل قوص، أحد العلماء العاملين، کان يجوز بالمکتب في اليوم الذي ولد فيه النبي صلي الله عليه وآله وسلم، فيقول : يا فقيه! هذا يوم سرور، اصرف الصبيان، فيصرفنا.
وهذا منه دليل علي تقريره وعدم إنکاره، وهذا الرجل کان فقيهاً مالکيّا متفنّناً في علوم، متورّعاً، أخذ عنه أبو حيان وغيره، مات سنة خمس وتسعين وستمائة.
’’ہمارے ایک مہربان دوست ناصر الدین محمود بن عماد حکایت کرتے ہیں کہ بے شک ابو طیب محمد بن ابراہیم سبتی مالکی۔ جو قوص کے رہنے والے تھے اور صاحبِ عمل علماء میں سے تھے۔ اپنے دارا لعلوم میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت کے دن محفل منعقد کرتے اور مدرسے میں چھٹی کرتے۔ وہ (اساتذہ سے) کہتے : اے فقیہ! آج خوشی و مسرت کا دن ہے، بچوں کو چھوڑ دو۔ پس ہمیں چھوڑ دیا جاتا۔
’’ان کا یہ عمل ان کے نزدیک میلاد کے اِثبات و جواز اور اِس کے عدم کے اِنکار پر دلیل و تائید ہے۔ یہ شخص (محمد بن ابراہیم) مالکیوں کے بہت بڑے فقیہ اور ماہرِ فن ہو گزرے ہیں جو بڑے زُہد و ورع کے مالک تھے۔ علامہ ابوحیان اور دیگر علماء نے ان سے اِکتسابِ فیض کیا ہے اور انہوں نے 695ھ میں وفات پائی۔‘‘
1. سيوطي، حسن المقصد في عمل المولد : 66، 67
2. سيوطي، الحاوي للفتاوي : 206
3. نبهاني، حجة اﷲ علي العالمين في معجزات سيد المرسلين صلي الله عليه وآله وسلم : 238

No comments:

Post a Comment

Note: only a member of this blog may post a comment.