Friday, January 25, 2013

حاجی اِمداد اﷲ مہاجر مکی اور جشنِ میلادالنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم


حاجی اِمداد اﷲ مہاجر مکی (1233۔ 1317ھ)

علمائے ہند کے عظیم شیح بالخصوص مدرسہ دیوبند کے نام وَر عالم و فاضل بزرگ حاجی اِمداد اﷲ مہاجر مکی (1817۔ 1899ء) ہندوستان سے ہجرت کر کے مکہ مکرمہ میں مقیم ہوگئے اور مکہ میں درس دیتے رہے، پھر وہیں ان کی وفات ہوئی اور جنت المعلیٰ میں مدفون ہیں۔ (1) حاجی اِمداد اﷲ مہاجر مکی چاروں سلاسلِ طریقت میں بیعت کرتے تھے، اور دار العلوم دیوبند کے بانی مولانا محمد قاسم نانوتوی (1248۔ 1297ھ / 1833۔ 1880ء) اور دار العلوم دیوبند کے سرپرست مولانا رشید احمد گنگوہی (1244۔ 1323ھ / 1829۔ 1905ء) آپ کے مرید و خلفاء تھے۔ حضرت پیر مہر علی شاہ گولڑوی (1275۔ 1356ھ / 1859۔ 1937ء)، مولانا اشرف علی تھانوی (1280۔ 1362ھ / 1863۔ 1943ء)، مولانا محمود الحسن دیوبندی (م 1339ھ / 1920ء) اور کئی دیگر علماء و مشائخ کا شمار حاجی اِمداد اﷲ مہاجر مکی کے خلفاء میں ہوتا تھا۔
(1) مصنف کو اُن کی آخری آرام گاہ پر حاضری کی سعادت بچپن میں 1963ء میں حاصل ہوئی۔ اُس وقت ان کا مدفن ایک حجرے میں تھا۔
’’شمائمِ اِمدادیہ‘‘ کے صفحہ نمبر 47 اور 50 پر درج ہے کہ حاجی اِمداد اﷲ مہاجر مکی نے ایک سوال میلادالنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اِنعقاد کے بارے میں اُن کی کیا رائے ہے؟ کے جواب میں فرمایا :
’’مولد شریف تمام اہل حرمین کرتے ہیں، اسی قدر ہمارے واسطے حجت کافی ہے۔ اور حضرت رسالت پناہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ذکر کیسے مذموم ہو سکتا ہے! البتہ جو زیادتیاں لوگوں نے اِختراع کی ہیں نہ چاہئیں۔ اور قیام کے بارے میں کچھ نہیں کہتا۔ ہاں، مجھ کو ایک کیفیت قیام میں حاصل ہوتی ہے۔‘‘
1. اِمداد اﷲ، شمائم اِمداديه : 47
2۔ مولانا اشرف علی تھانوی نے بھی یہ عبارت ’’اِمداد المشتاق اِلیٰ اشرف الاخلاق (ص : 52، 53)‘‘ میں نقل کی ہے۔
وہ مزید لکھتے ہیں :
’’ہمارے علماء مولد شریف میں بہت تنازعہ کرتے ہیں۔ تاہم علماء جواز کی طرف بھی گئے ہیں۔ جب صورت جواز کی موجود ہے پھر کیوں ایسا تشدد کرتے ہیں؟ اور ہمارے واسطے اِتباعِ حرمین کافی ہے۔ البتہ وقتِ قیام کے اِعتقاد تولد کا نہ کرنا چاہیے۔ اگر اِہتمام تشریف آوری کا کیا جائے تو مضائقہ نہیں کیوں کہ عالم خلق مقید بہ زمان و مکان ہے لیکن عالم اَمر دونوں سے پاک ہے۔ پس قدم رنجہ فرمانا ذاتِ بابرکات کا بعید نہیں۔‘‘
1. اِمداد اﷲ، شمائم امداديه : 50
2۔ مولانا اشرف علی تھانوی نے بھی یہ عبارت ’’اِمداد المشتاق اِلیٰ اشرف الاخلاق (ص : 58)‘‘ میں نقل کی ہے۔
حاجی اِمداد اﷲ مہاجر مکی کے مذکورہ بالا بیان کے مطابق حرمین شریفین میں میلاد کی تقریبات کا ہونا اس بات کی حتمی و قطعی دلیل ہے کہ اس پر اہل مدینہ اور اہل مکہ میں دو آراء نہیں تھیں، وہ سب متفقہ طور پر میلاد کا اہتمام کرتے تھے۔ اور میلاد کے جواز پر اِس قدر حجت ہمارے لیے کافی ہے جو کہ اِنکار کرنے والوں کے لیے برہانِ قاطع ہے۔
حاجی اِمداد اﷲ مہاجر مکی نے اِعتقادی نوعیت کے سات سوالات کے جواب میں اپنی کتاب ’’فیصلہ ہفت مسئلہ‘‘ (1) لکھی۔ کسی نے اُن سے دریافت کیا کہ میلاد کے بارے میں ان کا کیا عقیدہ اور معمول ہے؟ تو اِس پر اُنہوں نے جواب دیا :
(1) دیوبندی مسلک کے بعض علماء ’’فیصلہ ہفت مسئلہ‘‘ کے بارے کہتے ہیں کہ یہ حضرت اِمداد اﷲ مہاجر مکی کی تحریر نہیں، حالاں کہ مولانا اشرف علی تھانوی نے ’’اشرف السوانح (3 : 355، 356)‘‘ میں تصریح کی ہے کہ یہ حضرت اِمداد اﷲ مہاجر مکی کی تحریر ہے۔ مولانا رشید احمد گنگوہی نے ’’فتاویٰ رشیدیہ (ص : 130، 131)‘‘ میں لکھا ہے کہ اُنہوں نے یہ رسالہ کسی سے لکھوایا اور سُن کر اس میں اِصلاحات کروائیں۔ گویا اِس میں جو کچھ لکھا ہے وہ حضرت کا مسلک و مشرب ہے۔ علاوہ ازیں دیوبند مسلک کے کتب خانوں سے شائع ہونے والے حضرت اِمداد اﷲ مہاجر مکی کے دس رسالوں کے مجموعہ. ’’کلیاتِ اِمدادیہ‘‘. میں بھی ’’فیصلہ ہفت مسئلہ‘‘ شامل ہے؛ جیسا کہ کتب خانہ اشرفیہ، راشد کمپنی، دیوبند (بھارت) نے طبع کیا تھا، اور ادارہ اِسلامیات، لاہور نے بھی شائع کیا ہے۔
’’فقیر کا مشرب یہ ہے کہ محفل مولود میں شریک ہوتا ہوں، بلکہ برکات کا ذریعہ سمجھ کر ہر سال منعقد کرتا ہوں اور قیام میں لطف اور لذت پاتا ہوں۔‘‘
اِمداد اﷲ، فيصله هفت مسئله : 7
ایک جگہ لکھتے ہیں :
’’رہا یہ عقیدہ کہ مجلسِ مولود میں حضور پُر نور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رونق افروز ہوتے ہیں، تو اس عقیدہ کو کفر و شرک کہنا حد سے بڑھنا ہے۔ یہ بات عقلاً و نقلاً ممکن ہے، بلکہ بعض مقامات پر واقع ہو بھی جاتی ہے۔ اگر کوئی یہ شبہ کرے کہ حضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کیسے علم ہوا، آپ کئی جگہ کیسے تشریف فرما ہوئے، تو یہ شبہ بہت کمزور شبہ ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے علم و روحانیت کی وسعت کے آگے۔ جو صحیح روایات سے اور اہلِ کشف کے مشاہدے سے ثابت ہے۔ یہ ادنیٰ سی بات ہے۔‘‘
اِمداد اﷲ، فيصله هفت مسئله : 6
جو لوگ محفلِ میلاد کو بدعتِ مذمومہ اور خلافِ شرع کہتے ہیں، اُنہیں کم اَز کم اپنے شیخ و مرشد کا ہی لحاظ کرتے ہوئے اِس رویہ سے گریز کرنا چاہیے۔

No comments:

Post a Comment

Note: only a member of this blog may post a comment.