Friday, February 01, 2013

ٓAal-e-Deoband Ke Haan Haji Imad Ullah Mahajir Makki Ka Maqam

آلِ دیوبند کے ہاں حاجی امداد اﷲ مہاجر مکی
کا مقام و مرتبہ

سب سے پہلے میں جس بات کو سامنے لانا چاہتا ہوں وہ ’’حاجی امداد اﷲ مہاجر مکی‘‘ کاعلماء و اکابرین ِ دیوبند کے ہاں مقام و مرتبہ ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ رشید احمد گنگوہی،قاسم نانوتوی ، اشرف علی تھانوی اور ان کے بعد آنے والوں کا جو رتبہ آلِ دیوبندکے ہاں سمجھا جاتا ہے اس سے تقریباًہرخاص و عام واقف ہے۔مگر ان سب کے پیر و مرشد اور اعلیٰ حضرت حاجی امداد اﷲ مہاجر مکی سے عام لوگ اس قدر واقف نہیں۔ چنانچہ چندحوالہ جات پیش خدمت  ہیں جن سے حاجی صاحب کی حیثیت اکابرین دیوبند کے ہاں واضح ہو جائے گی۔

۱)مشہور دیوبندی عالم مناظر احسن گیلانی لکھتے ہیں:
’’مشائخ دیوبند کے شیخ الشیوخ یعنی حضرت حاجی امداد اللہ مہاجر مکی رحمتہ اللہ علیہ۔۔۔۔‘‘
(سوانح قاسمی، حصہ اول:ص 76, مطبوعہ مکتبہ رحمانیہ اقراء سینٹر  غزنی اسٹریٹ اردو بازار ، لاھور)

دیوبندیوں کے امامِ ربانی رشید احمد گنگوہی اپنے پیر و مرشد حاجی امداد اللہ مہاجر مکی کے متعلق فرماتے ہیں:

’’ فخر مشائخ عظام مرجعِ خواص و عوام، منبعِ برکات قدسیہ مظہرِ فیوض مرضیہ معدن معارف الٰہیہ،مخزن حقائق، مجمع وقائق سراج ہمسراں،سرتاج اہل زماں، سلطان العارفین تارکین دنیا کے بادشاہ،غوث کاملین غیاث الطالبین جن کی کامل ستائش سے قلموں کی زبانیں قاصر ہیں ۔۔۔۔ پیر و مرشد اور میرے دین کے راہنمااور دنیا کے مقتداء ،میرے آقا، میرے مولا اور میرے مستند اور معتمد یعنی حضرت شیخ الحاج امداد اللہ صاحب تھانوی فاروقی ۔‘‘

(امداد السلوک: صفحہ نمبر 44، مطبوعہ ادراہ اسلامیات لاہور۔کراچی)

۳)دیوبندیوں کے امام الکبیرقاسم نانوتوی اپنے پیر و مرشد حاجی امداد اﷲ صاحب کے بارے میں فرماتے ہیں:

’’مطلع انوار سبحانی،منبع اسرار صمدانی ،مورد افضال ذی الجلال والاکرام،مخدوم و مطاع خاص و عام، سر حلقہ مخلصان، سراپا اخلاص، سر لشکر صدیقان باختاص، رونق شریعت، زیب طریقت ، ذریعہ نجات، وسیلہ سعادات، دستاویز مغفرت نیاز مندان،بہانہ واگذاشت مستمدان، ہادی گمراہان، مقتدائے دین پناہان،زبدہ زمان،عمدہ دوران سیدنا و مرشدنامولٰنا الحاج امداد اللہ۔۔۔۔۔‘‘

(سوانح قاسمی،حصہ سوم:صفحہ نمبر11۔12 مطبوعہ مکتبہ رحمانیہ اقراء سینٹر  غزنی اسٹریٹ اردو بازار ، لاھور)



۴)دیوبندیوں کے حکیم الامت اشرف علی تھانوی صاحب ان کے بارے میں لکھتے ہیں:
’’شیخ العلماء سید العرفاء حجۃ اللہ فی زمانہ و آیۃ اللہ فی اوانہ اعلیٰ حضرت مرشدنا و ہادینا الحاج الحافظ اللہ محمد امداد اللہ قدس اللہ

(امداد المشتاق:ص۴ ، مطبوعہ اسلامی کتب خانہ)
۵)تھانوی صاحب ایک اور جگہ فرماتے ہیں:
’’حضرت حاجی صاحب کو وہ کمالات حق تعالیٰ نے دیے تھے کہ نظیر ملنا مشکل ہے۔‘‘
( قصص الاکابر:ص ۱۵۸)
حاجی امداد اللہ مہاجر مکی کے متعلق مشہور تبلیغی دیوبندی شیخ الحدیث محمد زکریا کاندھلوی لکھتے ہیں:

’’عرب و عجم کو منور کرنے والا آفتاب دنیائے اسلام کونور معرفت سے سیراب کرنے والا سمندر۔۔۔‘‘

(امداد السلوک ۔مقدمہ: ص۴۱)




عاشق الٰہی میرٹھی دیوبندی اپنے اعلیٰ حضرت حاجی امداد اللہ مہاجر مکی کے متعلق لکھتے ہیں:
’’اعلٰحضرت کی راست گو زبان جو حقیقت میں فرمان رحمان کی ترجمان تھی۔‘‘
( تزکرۃ الرشید:ج۱ص۵۳)

یہ چند حوالہ جات صرف نمونے کے طور پر پیش کیئے گئے ہیں ورنہ علماء و اکابرین دیوبند کی کتابیں حاجی امداد اﷲ مہاجر مکی کی تعریف ومدح سے بھری پڑی ہیں۔ اس تمہید کے بعد آئیندہ اکابرین دیوبند کی کتب کے حوالے سے ان علماء و اکابرین دیوبند کے عقائد و نظریات کی ایک جھلک پیش کی جارہی ہے۔اﷲ باطل سے بیزاری اورحق بات کو سمجھ کر قبول کرنے کی توفیق دے،آمین۔

آپکی دعائوں کا طلبگار : خادم اہلسنت