سوال: تھانوی کا باپ نامرد تھا تو تھانوی کیسے پیدا ہوا؟؟؟؟؟؟؟؟
عبارت کچھ یو ں ہے ۔ ۔ ۔ تھانوی کے باپ(جو کہ صرف نام کا تھا )، کو مرض خارشت ہو گیا تھا اور اس قدر شدید تھا کہ کسی دوا سے فائدہ نہ ہوتا تھا۔ کسی ڈاکٹر نے کہا اس مرض کی ایک دوا اکسیر ہے مگر وہ قاطع النسل ( ہعنی نامرد کرنے والی) ہے۔جونکہ تھانوی کا باپ مرض سے بہت تنگ آگیا تھا اسلیئے اس نے دوا کا استعمال یہ کہہ کر کر لیا، کہ بلا سے اولاد نہ ہوں بقاء نوعی سے بقاء شخصی مقدم ہے۔
نوٹ : تھانوی کے نام نہاد باپ نے ایسی دوا کھائی تھی جس سے وہ نا مرد ہو گیا لیکن پھر بھی یہی مشہور ہے کہ تھانوی کا با پ عبد الحق تھا ( اب بتہ نہیں کس کا نطفہ تھا تھانوی)۔
مزید اس میں ہے :
حافظ صاحب نے عبد الحق کی بیگم سے کہا کہ انشا ء اللہ تیرے 2 ہی لڑکے ہو گے ( زرا علم غیب تو دیکھئے) ، اور دونوں زندہ رہیں گے ایک کا نام اشرف علی خان رکھنا ( شاید حافظ خود پٹھان تھا)، دوسرے کا اکبر علی خان رکھنا، حافظ صاحب نے نام لیتے وقت "خان" اپنی طرف سے جوش میں آکر بڑھا دیا تھا، کسی نے پوچھا کہ حضرت کیا وہ پٹھان ہو گے ؟؟؟ ( ہا ہا ہا ہا ہا )
مزید یہ بھی کہا کہ :
ایک میرا ہوگا ( آخر دل کی بات زبان پر آ ہی گئی) ، اور دوسرا دنیا دار ہوگا، جنانچہ یہ سب پیشن گوئیاں حرف نہ حرف راست نکلیں۔
حوالہ :
اشرف السوانح ،جلد نمبر 1، صفحہ نمبر 46، مطبوعہ :ادارہ تالیفات اشرفیہ چوک فوارہ ملتان (پاکستان)، فون نمبر : 4540513-4519240
تبصرہ:
جیسا کہ ناظرین آپ نے ملاحضہ کیا کہ تھانوی کے نام نہاد باپ عبد الحق کو اپنی بیماری کے سبب ایسی دوائی استعمال کرنا پڑی جو قاطع النسل بھی تھی ( یعنی نامرد کرنے والی) ، جب تھانوی کا نام نہاد باپ نامرد ہو گیا تو تھانوی کیونکر پیدا ہوا، سونے پہ سہاگہ ایک حافظ صاحب نے اپنے علم غائب سے جیسا کہ ہمارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی بابت علم غیب کو عقیدہ رکھنا شرک مانتے ہیں پر اپنے اکابر کی غیب دانی سے یہ مان لیا کہ 2 لڑکے ہو گے ، کیسے ہو گے اسکا ذکر بھی حافظ نے خود ہی کر دیا کہ ایک "میرا" ہو گا ، ( واہ رے بے شرمی کی انتہا)۔
ثبوت کے لئے اسکین پیج ملاحضہ فرمائیں:
عبارت کچھ یو ں ہے ۔ ۔ ۔ تھانوی کے باپ(جو کہ صرف نام کا تھا )، کو مرض خارشت ہو گیا تھا اور اس قدر شدید تھا کہ کسی دوا سے فائدہ نہ ہوتا تھا۔ کسی ڈاکٹر نے کہا اس مرض کی ایک دوا اکسیر ہے مگر وہ قاطع النسل ( ہعنی نامرد کرنے والی) ہے۔جونکہ تھانوی کا باپ مرض سے بہت تنگ آگیا تھا اسلیئے اس نے دوا کا استعمال یہ کہہ کر کر لیا، کہ بلا سے اولاد نہ ہوں بقاء نوعی سے بقاء شخصی مقدم ہے۔
نوٹ : تھانوی کے نام نہاد باپ نے ایسی دوا کھائی تھی جس سے وہ نا مرد ہو گیا لیکن پھر بھی یہی مشہور ہے کہ تھانوی کا با پ عبد الحق تھا ( اب بتہ نہیں کس کا نطفہ تھا تھانوی)۔
مزید اس میں ہے :
حافظ صاحب نے عبد الحق کی بیگم سے کہا کہ انشا ء اللہ تیرے 2 ہی لڑکے ہو گے ( زرا علم غیب تو دیکھئے) ، اور دونوں زندہ رہیں گے ایک کا نام اشرف علی خان رکھنا ( شاید حافظ خود پٹھان تھا)، دوسرے کا اکبر علی خان رکھنا، حافظ صاحب نے نام لیتے وقت "خان" اپنی طرف سے جوش میں آکر بڑھا دیا تھا، کسی نے پوچھا کہ حضرت کیا وہ پٹھان ہو گے ؟؟؟ ( ہا ہا ہا ہا ہا )
مزید یہ بھی کہا کہ :
ایک میرا ہوگا ( آخر دل کی بات زبان پر آ ہی گئی) ، اور دوسرا دنیا دار ہوگا، جنانچہ یہ سب پیشن گوئیاں حرف نہ حرف راست نکلیں۔
حوالہ :
اشرف السوانح ،جلد نمبر 1، صفحہ نمبر 46، مطبوعہ :ادارہ تالیفات اشرفیہ چوک فوارہ ملتان (پاکستان)، فون نمبر : 4540513-4519240
تبصرہ:
جیسا کہ ناظرین آپ نے ملاحضہ کیا کہ تھانوی کے نام نہاد باپ عبد الحق کو اپنی بیماری کے سبب ایسی دوائی استعمال کرنا پڑی جو قاطع النسل بھی تھی ( یعنی نامرد کرنے والی) ، جب تھانوی کا نام نہاد باپ نامرد ہو گیا تو تھانوی کیونکر پیدا ہوا، سونے پہ سہاگہ ایک حافظ صاحب نے اپنے علم غائب سے جیسا کہ ہمارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی بابت علم غیب کو عقیدہ رکھنا شرک مانتے ہیں پر اپنے اکابر کی غیب دانی سے یہ مان لیا کہ 2 لڑکے ہو گے ، کیسے ہو گے اسکا ذکر بھی حافظ نے خود ہی کر دیا کہ ایک "میرا" ہو گا ، ( واہ رے بے شرمی کی انتہا)۔
ثبوت کے لئے اسکین پیج ملاحضہ فرمائیں:
No comments:
Post a Comment
Note: only a member of this blog may post a comment.