سوال: کیا
مرحومین کوقرآن مجید کی تلاوت کا ثواب ایصال کیاجائے تو ان کوفائدہ پہنچتاہے یا
نہیں ؟
جواب: مرحومین کو ثواب ایصال کرنے کے سلسلہ میں متعددروایتیں ملتی ہیں،چنانچہ
سنن ابوداودشریف میں حدیث پاک ہے :
عن سعد بن عبادۃ انہ قال یا رسول اللہ ان ام سعد ماتت فای الصدقۃ افضل؟ قال الماء قال فحفربئرا وقال ہذہ لام سعد ۔رواہ ابوداودوالنسائی
ترجمہ: حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے عر ض کیا :یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!سعد رضی اللہ عنہ کی والدہ انتقال کرگئیں ہیں ، کونساصدقہ ان کے حق میں زیادہ فضیلت والا ہے؟توحضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایاپانی ،توسعد رضی اللہ عنہ نے کنواں کھدوایااورکہا یہ سعد کی والدہ کے لئے ہے اوراس کاثواب ان کے لئے پہنچتارہے ۔
﴿سنن ابی داود ،کتا ب الزکاۃ ،باب فی فضل سقی الماء ،حدیث نمبر:1431۔سنن نسائی ، حدیث نمبر:3668۔مشکوۃ المصابیح ،باب فضل الصدقۃ،ص196﴾
امام طبرانی کی معجم اوسط میں حدیث پاک مذکورہے :
عن ابی سعید الخدری قال :قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم :یتبع الرجل من الحسنات یوم القیامۃ امثال الجبال ،فیقول :انی ہذا؟فیقال :باستغفارولدک لک ۔
ترجمہ:سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ،آپ نے فرمایاکہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:قیامت کے دن پہاڑوں کی مانندآدمی کے ساتھ نیکیاں آئینگی ،تووہ شخص کہے گاکہ یہ کہاں سے آئی ہیں؟ توکہا جائے گاتیرے حق میں تیرے لڑکے کے دعاء مغفرت کرنے کی وجہ سے۔
﴿المعجم الاوسط للطبرانی ،من اسمہ احمد ،حدیث نمبر:1965﴾
أخرج أبو القاسم سعد بن علي الزنجاني في فوائده عن أبي هريرة قال قال رسول الله من دخل المقابر ثم قرأ فاتحة الكتاب وقل هو الله أحد و ألهاكم التكاثر ثم قال إني جعلت ثواب ما قرأت من كلامك لأهل المقابر من المؤمنين والمؤمنات كانوا شفعاء له إلى الله تعالى-
ترجمہ : ابوالقاسم سعد بن علی الزنجانی نے اپنی کتاب فوائد میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ارشادفرماتے ہیں کہ جوشخص قبرستان میں جائے اور سورہ فاتحہ سورہ قل ہواللہ احد،سورہ الھکم التکاثرپڑھ کراس کا ثواب اہل قبور مسلمان مردوخواتین کوپہنچائے تویہ مرحومین قیامت میں اس پڑھنے والے کے لئے اللہ تعالی کے حضور شفاعت کریں گے۔
جواب: مرحومین کو ثواب ایصال کرنے کے سلسلہ میں متعددروایتیں ملتی ہیں،چنانچہ
سنن ابوداودشریف میں حدیث پاک ہے :
عن سعد بن عبادۃ انہ قال یا رسول اللہ ان ام سعد ماتت فای الصدقۃ افضل؟ قال الماء قال فحفربئرا وقال ہذہ لام سعد ۔رواہ ابوداودوالنسائی
ترجمہ: حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے عر ض کیا :یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!سعد رضی اللہ عنہ کی والدہ انتقال کرگئیں ہیں ، کونساصدقہ ان کے حق میں زیادہ فضیلت والا ہے؟توحضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایاپانی ،توسعد رضی اللہ عنہ نے کنواں کھدوایااورکہا یہ سعد کی والدہ کے لئے ہے اوراس کاثواب ان کے لئے پہنچتارہے ۔
﴿سنن ابی داود ،کتا ب الزکاۃ ،باب فی فضل سقی الماء ،حدیث نمبر:1431۔سنن نسائی ، حدیث نمبر:3668۔مشکوۃ المصابیح ،باب فضل الصدقۃ،ص196﴾
امام طبرانی کی معجم اوسط میں حدیث پاک مذکورہے :
عن ابی سعید الخدری قال :قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم :یتبع الرجل من الحسنات یوم القیامۃ امثال الجبال ،فیقول :انی ہذا؟فیقال :باستغفارولدک لک ۔
ترجمہ:سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ،آپ نے فرمایاکہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:قیامت کے دن پہاڑوں کی مانندآدمی کے ساتھ نیکیاں آئینگی ،تووہ شخص کہے گاکہ یہ کہاں سے آئی ہیں؟ توکہا جائے گاتیرے حق میں تیرے لڑکے کے دعاء مغفرت کرنے کی وجہ سے۔
﴿المعجم الاوسط للطبرانی ،من اسمہ احمد ،حدیث نمبر:1965﴾
أخرج أبو القاسم سعد بن علي الزنجاني في فوائده عن أبي هريرة قال قال رسول الله من دخل المقابر ثم قرأ فاتحة الكتاب وقل هو الله أحد و ألهاكم التكاثر ثم قال إني جعلت ثواب ما قرأت من كلامك لأهل المقابر من المؤمنين والمؤمنات كانوا شفعاء له إلى الله تعالى-
ترجمہ : ابوالقاسم سعد بن علی الزنجانی نے اپنی کتاب فوائد میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ارشادفرماتے ہیں کہ جوشخص قبرستان میں جائے اور سورہ فاتحہ سورہ قل ہواللہ احد،سورہ الھکم التکاثرپڑھ کراس کا ثواب اہل قبور مسلمان مردوخواتین کوپہنچائے تویہ مرحومین قیامت میں اس پڑھنے والے کے لئے اللہ تعالی کے حضور شفاعت کریں گے۔
(مرقاۃ المفاتیح ،ج2ص382﴾
أخرج القاضي أبو بكر بن عبد الباقي الأنصاري في مشيخته عن سلمة بن عبيد قال قال حماد المكي خرجت ليلة إلى مقابر مكة فوضعت رأسي على قبر فنمت فرأيت أهل المقابر حلقة حلقة فقلت قامت القيامة قالوا لا ولكن رجل من اخواننا قرأ قل هو الله أحد وجعل ثوابها لنا فنحن نقتسمه منذ سنة-
أخرج القاضي أبو بكر بن عبد الباقي الأنصاري في مشيخته عن سلمة بن عبيد قال قال حماد المكي خرجت ليلة إلى مقابر مكة فوضعت رأسي على قبر فنمت فرأيت أهل المقابر حلقة حلقة فقلت قامت القيامة قالوا لا ولكن رجل من اخواننا قرأ قل هو الله أحد وجعل ثوابها لنا فنحن نقتسمه منذ سنة-
ترجمہ : قاضی ابوبکربن عبد الباقی الانصاری نے
اپنی کتاب مشیخۃ میں سلمہ بن عبید سے روایت کی ہے کہ ایک دفعہ رات کے وقت حماد مکی
، مکہ مکرمہ کے قبرستان کوتشریف لے گئے اور ایک قبرپرسررکھ کرسوگئے انہوں نے خواب
میں دیکھاکہ قبرستان کے مرحومین کئی حلقے بناکربیٹھے ہوئے ہیں ،میں نے مرحومین کو
ایسی حالت میں دیکھ کر ان سے پوچھاکہ کیا قیامت قائم ہوگئی ہے ،وہ جواب دئے کہ
نہیں نہیں ! قیامت قائم نہیں ہوئی ہے بلکہ ہمارے اسلامی بھائیوں میں سے ایک شخص نے
سورہ قل ہواللہ احد پڑھ کر ہم اہل قبورکو اس کا ثواب بخشاہے اور ہم سب مرحومین اس
کا ثواب ایک سال سے آپس میں بانٹ رہے ہیں ۔
(مرقاۃ المفاتیح ،باب دفن المیت ج2ص382﴾
واللہ اعلم بالصواب –
واللہ اعلم بالصواب –
No comments:
Post a Comment
Note: only a member of this blog may post a comment.