Monday, July 02, 2012

Deobandi Gustakhana Aqaid

آج کل ہر کوئی اس بات سے پریشان ہے کہ ہم مسلمانوں کے مابین نفرتیں کیوں ہیں جبکہ ہمارا پروردگار جل جلالہ ایک ہے، ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم، ایک ہیں، ہمارا دین ایک ہے اور ہمارا قرآن ایک ہے۔ باوجود اس کے کہ فرقہ و اریت کیوں؟
اس کی بنیادی وجہ مختلف مکاتیب فکر کے اکابرین و پیشوا کی گستاخانہ اور کفریہ عبارات ہیں جنہیں انہوں نے اپنی کتابوں میں تحریر کرکے فرقہ واریت اور نفرت و عداوت کا بیج بویاہے۔
جس کا عملی نمونہ آپ کے سامنے چندکفریہ و گستاخانہ عبارات تحریر کرکے پیش کیا جارہا ہے۔ جسے پڑھ کر آپ کو اندازہ ہوگا کہ کیا یہ مسلمان ہیں؟ کیا یہ مسلمانوں کے پیشوا کہلانے کے حقدار ہیں؟

*1: حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے عطائی علم غیب کو پاگل، جانوروں اور بچوںسے ملایا ( معاذاللہ ثم معاذاللہ)


عبارت: دیوبندی پیشوا اشرف علی تھانوی لکھتا ہے کہ ’’پھر یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم> کی ذات مقدسہ پر علم غیب کا حکم کیا جانا اگر بقول زید صحیح ہو تو دریافت طلب یہ امر ہے کہ غیب سے مراد بعض غیب ہے یا کل غیب۔ اگر بعض علوم غیبیہ مراد ہیں تو اس میں حضورصلی اللہ علیہ وسلم ہی کی کیا تخصیص ہے۔ ایسا علم غیب تو زید و عمر و بلکہ ہر صبی (بچہ) مجنون بلکہ جمیع حیوانات و بہائم کے لے بھی حاصل ہے۔
 (بحوالہ : کتاب حفظ الایمان صفحہ نمبر 8، مطبوعہ کتب خانہ اشرفیہ راشد کمپنی دیوبند)
2: حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے علم سے شیطان و ملک الموت کے علم کو زیادہ بتایا 
معاذاللہ ثم معاذاللہ)
عبارت: دیوبندی پیشوا خلیل احمد انبیٹھوی لکھتا ہے ’’شیطان و ملک الموت کا حال دیکھ کر علم محیط زمین کا فخر عالم صلی اللہ علیہ وسلم کو خلاف نصوص قطعیہ کے بلادلیل محض قیاس فاسدہ سے ثابت کرنا شرک نہیں تو کون سا ایمان کا حصہ ہے۔ شیطان و ملک الموت کو یہ وسعت نص سے ثابت ہوئی۔ فخر عالمصلی اللہ علیہ وسلم کی وسعت علم کون سی نص قطعی ہے کہ جس سے تمام نصوص کو رد کرکے ایک شرک ثابت کرتا ہے

 (بحوالہ: کتاب براہین قاطعہ ص 15، مطبوعہ بلال ڈھورا)
3: نماز میں شیخ یا حضورصلی اللہ علیہ وسلم کا تصور، بیل اور گدھے کے تصور سے بھی برا لکھا 
معاذاللہ ثم معاذاللہ)
عبارت: دیوبندی اکابر مولوی اسمعیل دہلوی لکھتا ہے ’’زنا کے وسوسے سے اپنی بی بی کی مجامعت کا خیال بہتر ہے اور شیخ یا اسی جیسے اور بزرگوں کی طرف خواہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم ہی ہوں۔ اپنی ہمت کو لگادینا اپنے بیل اور گدھے کی صورت میں مستغرق ہونے سے برا ہے کیونکہ شیخ کا خیال تو تعظیم اور بزرگی کے ساتھ انسان کے دل میں چمٹ جاتا ہے اور بیل اور گدھے کے خیال کو نہ تو اس قدر چیدگی ہوتی ہے اور نہ تعظیم بلکہ حقیر اور ذلیل ہوتا ہے اور غیر کی یہ تعظیم اور بزرگی جو نماز میں ملحوظ ہو وہ شرک کی طرف کھینچ کر لے جاتی ہے

 (بحوالہ: کتاب صراط مستقیم ص 97، مطبوعہ کتب خانہ رحیمیہ دیوبند (یوپی)
4: انبیاء علوم کی وجہ سے ممتاز ہوتے ہیں عمل میں امتی بظاہر انبیاء سے بڑھ جاتے ہیں:
معاذاللہ ثم معاذاللہ)
عبارت: دیوبندی اکابر قاسم نانوتوی لکھتا ہے کہ انبیاء اپنی امت میں ممتاز ہوتے ہیں تو علوم ہی میں ممتاز ہوتے ہیں باقی رہا عمل اس میں بسا اوقات بظاہر امتی مساوی ہوجاتے ہیں بلکہ بڑھ جاتے ہیں (بحوالہ: تحذیر الناس ص 5، کتب خانہ رحیمیہ دیوبند)
5: لفظ رحمۃ للعالمین صفت خاصہ رسول اﷲ کی نہیں ہے:
معاذاللہ ثم معاذاللہ)
عبارت: دیوبندی اکابر رشید احمد گنگوہی سے سوال کیاگیا۔
سوال: لفظ رحمتہ للعالمین مخصوص آنحضرتصلی اللہ علیہ وسلم سے ہے یا ہر شخص کو کہہ سکتے ہیں؟
جواب: لفظ رحمتہ للعالمین صفت خاصہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی نہیں ہے۔ بلکہ دیگر اولیاء و انبیاء اور علماء ربانین بھی موجب رحمت عالم ہوتے ہیں اگرچہ جناب رسول اﷲصلی اللہ علیہ وسلم سب میں اعلیٰ ہیں۔ اگر دوسرے پر اس لفظ کو بتاویل بول دیوے تو جائز ہے۔
  (فتاویٰ رشیدیہ ص 218، ناشر محمد علی کارخانہ اسلامی کتب اردو بازار کراچی)
6: حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اردو دارالعلوم دیوبند سے سیکھی:
عبارت: دیوبندی اکابر خلیل احمد سہارنپوری (انبیٹھوی) لکھتا ہے کہ ایک صالح فخر عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت سے مشرف ہوا، یعنی خواب میں زیارت مبارک ہوئی تو آپصلی اللہ علیہ وسلم کو اردو میں کلام کرتے ہوئے دیکھ کر پوچھا ’’آپصلی اللہ علیہ وسلم کو یہ زبان کہاں سے آگئی آپصلی اللہ علیہ وسلم تو عربی ہیں۔ حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے  فرمایا جب سے علماء مدرسۂ دیوبند سے ہمارا معاملہ ہوا، ہم کو یہ زبان آگئی

 (بحوالہ: کتاب براہین قاطعہ ص 30، سہارنپور)
7: بڑے سے بڑا انسان ہو یا فرشتہ شان الوہیت کے مقابل چمار سے زیادہ ذلیل ہے:
عبارت: دیوبندی پیشوا اسمعیل دہلوی لکھتاہے کہ یقین مانو کہ ہر شخص خواہ وہ بڑے سے بڑا انسان ہو یا فرشتہ، اس کی حیثیت شان الوہیت کے مقابلے پر ایک چمار کی حیثیت سے بھی زیادہ ذلیل ہے

 (بحوالہ: کتاب تقویۃ الایمان ص 49، مطبوعہ دارالسلام پبلشرز احمد پرنٹنگ پریس 50لوئر مال لاہور)
8: انبیاء و اولیاء اﷲ، پروردگارکے بے بس بندے اورہمارے بھائی ہیں:
عبارت: دیوبندی پیشوا اسمعیل دہلوی لکھتا ہے کہ یعنی تمام انسان آپس میں بھائی بھائی ہیں۔ جو بہت بزرگ ہو، وہ بڑا بھائی ہے۔ اس کی تعظیم بڑے بھائی کی سی کرو۔ باقی سب کا مالک اﷲ ہے۔ عبادت اسی کی کرنی چاہئے۔ معلوم ہوا کہ جتنے اﷲ کے مقرب بندے ہیں، خواہ انبیاء ہو یا اولیاء ہوں، وہ سب کے سب اﷲ کے بے بس بندے ہیں اور ہمارے بھائی ہیں مگر اﷲ تعالیٰ نے انہیں بڑائی بخشی تو ہمارے بڑے بھائی کی طرح ہوئے

 (بحوالہ: کتاب تقویۃ الایمان ص 111، مطبوعہ دارالسلام پبلشرز احمد پرنٹنگ پریس 50 لوئر مال لاہور)
9: جس کا نام محمد یا علی ہے، اس کو کسی بات کا اختیار نہیں:
عبارت: دیوبندی پیشوا اسمعیل دہلوی لکھتا ہے اور جس کا نام محمد یا علی ہے، اس کو کسی بات کا اختیار نہیں (بحوالہ: کتاب تقویۃ الایمان ص 85، مطبوعہ دارالسلام پبلشرز احمد پرنٹنگ پریس 50 لوئر مال لاہور)
10: حضورصلی اللہ علیہ وسلم کا یوم ولادت منانا، ہندوئوں کے کنہیا کے دن منانے کی مثل ہے:
عبارت: دیوبندی پیشوا خلیل احمد انبیٹھوی لکھتا ہے کہ یہ ہر روز اعادہ ولادت (حضورصلی اللہ علیہ وسلم) کا مثل ہنود کے سانگ کنہیا کی ولادت کا ہر سال کرتے ہیں (بحوالہ: کتاب براہین قاطعہ ص 148، مطبوعہ سہارنپور)
11: حضورصلی اللہ علیہ وسلم مر کر مٹی میں ملنے والے ہیں (معاذ اﷲ):
عبارت: دیوبندی پیشوا اسمعیل دہلوی نے اپنی کتاب تقویۃ الایمان کے صفحہ نمبر69 پر ابو دائود شریف کی حدیث نقل کرنے کے بعد اپنی طرف سے یہ الفاظ لکھ کر حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی طرف افتراء (جھوٹ) باندھاکہ ’’آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں بھی اک دن مر کر مٹی میں ملنے والا ہوں‘‘ (بحوالہ: کتاب تقویۃ الایمان ص 69، مطبوعہ مرکنٹائل پرنٹنگ دہلی)
اے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا کلمہ پڑھنے والو!
اکابر دیوبندی کی کفریہ عبارات انہی کی کتابوںسے آپ نے ملاحظہ کیں۔ جس میں سرور کونین  کی شان اقدس میں کھلم کھلا گستاخیوں کا ارتکاب کرکے دین اسلام کی دھجیاں بکھیر دی ہیں۔ ان کفریہ عبارات سے دیوبندی پیشوائوں نے آخر تک رجوع نہیں کیا۔ دیوبندی ادارے آج بھی ان کفریہ عبارات کو کتابوں میں شائع کرتے ہیں۔ کفریہ عبارات کی تاویلیں پیش کرتے ہیں یوں علمائے دیوبند اب تک اپنے پیشوائوں کی ان گستاخانہ عبارتوں کا دفاع کرتے ہیں۔
فیصلہ آپ کریں!
کیا ایسے گستاخانہ عقائد رکھنے والے مسلمانوںکے مذہبی پیشوا بن سکتے ہیں؟
کیا ایسے گستاخانہ عقائد کسی مسلمان کے ہوسکتے ہیں؟
ایسی گستاخانہ عبارات لکھنے والوں کو اگرکوئی صحیح سمجھے اور کوئی گروہ اس کے باوجود انہیں اپنا مذہبی پیشوا مانے تو کیا وہ انہی میں سے نہیں؟

No comments:

Post a Comment

Note: only a member of this blog may post a comment.